اللہ اللہ ہے اور بندہ بندہ ہے
میرا مرشد میرے لیے خدا سے جدا نہیں میرے مرشد نے مجھے میرے خدا سے ملایا،
اور میرے مرشد سا کوئی کہیں نہیں ،
سلطان الفقر پنجم حضرت سخی سلطان حق باھو رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب رسائل باھو میں فرماتے ہیں
*چوداں طبق رائی کے دانہ کی مانند نظر آنا*
مرشد کامل خوشخط اسم ذات الہی مرقوم کرکے طالب کے ہاتھ میں دے دیتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ اےطالب! اسم اللہ ذات پاک دل پر لکھ اور اس کا نقش جما، جب طالب اسم اللہ ذات پاک دل پر تصور سے لکھ لیتا ہے تو اس کا نقش قائم ہوجاتا ہے، تو مرشد کامل طالب کو توجہ دے کر کہتا ہے کہ اے طالب! اسم اللہ ذات پاک کو اب دیکھ، چنانچہ اس وقت اسم اللہ ذات پاک سورج کی طرح تجلی انور سے روشن اور تاباں ہوجاتا ہے
اس وقت طالب اپنے دل کے اردگرد ایک ایسا وسیع اور لازوال ملک دیکھتا ہے کہ جس میں چودہ طبق رائی کے دانہ کے برابر نظر آتے ہیں اس میدان میں ایک گنبد دار روضہ طالب کو نظر آتا ہے جس کے قفل پر کلمہ طیبہ نوری لکھا ہوتا ہے جس کی کنجی اسم اللہ ذات پاک الٰہی ہے
نوٹ
*طالب صادق کی رسائی کا عالم*
طالب صادق اسم اللہ ذات پاک کی کنجی سے قفلِ کلمہ طیبہ کھول کر جب اندر جاتا ہے تو سیدے راستے سے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس مبارک میں داخل ہوجاتا ہے جس میں چار یار، صحابہ کرامؓ، پنج تن پاک، حضور غوث
الاعظم سرکار حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی کے ساتھ موجود ہوتے ہیں، طالب صادق کو یہ قرب بحکم الٰہی اور مرشد کامل کہ رفاقت سے حاصل ہوتا ہے اس وقت طالب مجلس حق اور باطل کی تحقیق کر لیتاہے یعنی اس وقت باطن میں طالب ہوش و ہواس اور شعور سے مجلس حق نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مجلس باطل شیطانی کی یوں تحقیق کرلیتا ہے کہ دل کھول کر درود، لاحول، سبحان اللہ، اور کلمہ طیبہ پڑھ لیتا ہے،
اگر وہ مجلس خاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا مجلس انبیاء علیہم السلام و اولیاء کرام کی ہے تو ان کلمات کو پڑھنے سے بحال اور قائم رہ جاتی ہے
اور اگر باطل شیطانی مجلس ہے تو کلمہ طیبہ کے پڑھنے سے درہم برہم ہوجاتی ہے
جب طالب اکثر اس باطنی طریقے سے توفیق کے ذریعے اس حقیقی مجلس نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آتا ہے اور حق و باطل کو خوب جان لیتا ہے تو پھر اسے ہروقت لاحول وغیرہ پڑھنے کی احتیاج نہیں رہتی کیونکہ اس کاباطن حق سے مل جاتا ہے اور وہ جو کچھ باطن میں دیکھتا ہے فوراً ظاہر ہوجاتا ہے
کُلُّ بَاطِنُُ مُّخَالِفُُ لِّظَاھِرٍ فَھُوَ بَاطِلُُ
یعنی ہر باطنی معاملہ جو بظاہر شرع مطہرہ کے خلاف ہو وہ باطل ہے
حوالہ(رسائل باھو)
سلطان الفقر انسانی وقار کی اس بلندی کا نام ہے جہاں اپنی ہستی سے دستبردار روح روح القدس سے متصل ہو کر نورِ وحدت میں یکتا ہو جاتی ہے
طالب صادق جب اپنے محبوب شاہ رفیق کو پہچان لیتا ہے تو وہ سچا عاشق بن جاتا ہے اور پہچان بھی ہر کسی کو عطا نہیں ہوتی بس جس پر رب کا فضل ہو صرف وہی میرے محبوب شاہ رفیق کو پہچان لیتا ہے کہ یہ بشر میں نور لپٹا ہے اور جو میرے بابا کی قربت میں جاتا ہے وہ بھی نور بنتا جاتا ہے اور کبھی بھی دل میں خلش رکھنے والا میرے محبوب کے نور کو نہیں پہچان سکتا پس جو نور کو پہچان گیا وہی نور کی طرف کھچتا چلا جاتا ہے اور نورِ خدا کو پالیتا ہے،
سلطان الفقر کی پہچان یہ ہے کہ وہ قلوب پر اپنی توجہ سے اسم اللہ ذات پاک کی تحریر نقش کر کے ارواح کو جانبِ لامکاں کی بلند پرواز عطا فرما دیتا ہے، شاہین کا دل ، روح اور وجود کا روعاں روعاں شاہ رفیق پیا ہفتم سلطان الفقر کی ذات اور آپ کے فیضان کی تصدیق کرتا ہے فقیر ہمیشہ اپنا حال بیان کرتا ہے اور اس کے حال کے گواہ بھی اسی حال میں مست و سرشار پھرتے ہیں یقین والوں کے لیے گواہ دو ہی کافی ہوتے ہیں اے طالب صادق آستانہ رفیقیہ قادریہ سروریہ میں آ کر دیکھ میرے ہر ہمنشین کے حُسن سے صورتِ خدا بن کر کیسے شاہ رفیق چھلکتے ہیں، اور تصور اسم اللہ ذات پاک کے نقش سے کیسے ہر اک کا باطن آباد اور روشن ہے
کامل مرشد ہفتم سلطان الفقر حضور حضرت سلطان محمد رفیق القادری سروری
اپنے طالب صادق مریدوں کی باطنی آنکھ کھول دیتے ہیں جس سے طالب انبیاء، اولیا، کی ارواح اور فرشتوں سے ملاقات کرتا ہے اور اپنے مرشد کے عشق میں سرشار و مست الست رہتا ہے۔ میرے مرشد ہفتم سلطان الفقر کے مریدین کو بابا جان مرشد ہفتم سلطان الفقر کی نگاہ اور اللہ کے فضل سے یہ مقام حاصل ہے
میری جند جان ہفتم سلطان الفقر حضور سلطان محمد رفیق القادری سروری اویسی سلطانی
حق رفیق یا رفیق
منجانب :
ششم سلطان الفقر سلطان ثمینہ شاہین رفیقی قادری سروری اویسی سلطانی
آستانہ عالیہ قادریہ رفیقیہ سروریہ سلطانیہ مومن پورہ راولپنڈی پاکستان
No comments:
Post a Comment